Monday 19 January 2015

Condolence Meeting for Saiyid Hamid, Founder President of AIEM


سید حامد نے شکوہ نہیں کیا راہ دکھائی

جلسہ تعزیت میں مقررین نے تعلیم اور خدمت خلق کے شعبہ میں خدمات کا اعتراف کیا

نئی دہلی۔تعلیم، خدمت خلق اور ملت کی مجموعی بہبود کے لئے جناب سید حامد کی مسلسل خدمات کو یاد کرنے کے لئے آل انڈیا ایجوکیشنل موومنٹ اور مسلم ایجوکیشن ٹرسٹ کے زیراہتما م ایک تعزیتی جلسہ زیر صدارت ڈاکٹر سید فاروق منعقد ہوا جس میں ڈاکٹر ظفرالاسلام خان،پرواز رحمانی، معصوم مرادابادی، مولانا عطائر الرحمٰن قاسمی اور جناب رفیق احمدبنگلوری نے اظہار خیال کیا۔
سید منصور آغا نے جلسہ کی نظامت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کے شعبہ میں سید حامد کی جدوجہد سے تو عام پر پر  ہم سب کو واقفیت ہے۔ خدمت خلق کے شعبہ میں بھی ان کا گرانقدر تعاون رہا ہے۔ان کی رہنمائی میں ہیومن ویلفئر فاؤنڈیشن کی خدمات بھی منظرعام پرآرہی ہیں۔  اوکھلا میں الشفااسپتال اسی فاؤنڈیشن کے تحت قائم ہوا ہے۔ سید حامد کا نظریہ تعلیم یہ تھا دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم بھی دی جائے۔ چنانچہ جنوبی ہند میں اس کا کامیاب تجربہ ہورہا ہے اور علمائے کرام ایسے اداراے کامیابی سے چلارہے ہیں۔ بھٹکل میں زیر تکمیل مولانا سید ابوالحسن ندوی ’اسلامک‘یونیورسٹی ایک اچھی مثال ہے۔
ہیومن ویلفیر فاؤنڈیشن کے سیکریٹری رفیق احمد بنگلوری نے خدمت خلق کے کاموں میں سید حامد کی تندہی، دلچپسی اور بیش قیمت خدمات کا والہانہ انداز میں تعارف کرایا اور کہا کہ شدید علالت اور لاغری کے باوجود ان کی توجہہ اس مشن سے کم نہیں ہوئی۔
مولانا عطاء الرحمٰن قاسمی نے اپنے کچھ تجربات بیان کئے اورکہا سید حامد نہایت مہربان انسان تھے۔ ہرایک حوصلہ افزائی کرتے تھے مگر اپنے اصولوں سے کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے تھے۔ 
معصوم مرادابادی نے، جنکا سید حامد سے ہم وطنی کا تعلق ہے کہا کہ سید حامد نے گلے شکوے نہیں کئے بلکہ مشکل حالات میں راہ نکالنے اورراہ دکھانے کی جدوجہد کی اوراس میں ہرشخص کوساتھ لیکرچلنے کی کوشش کی۔وہ چاہتے تھے ملت اپنے وسائل کو بروئے کارلاکر آگے بڑھے اور مطالبات کرنے کے بجائے دینے والی بنے۔
مدیر سہ روزہ دعوت پرواز رحمانی نے اپنے مختصر خطاب میں سید حامد کی پرکشش شخصیت، زیرکی اور ملت کے لئے ان کی خدمات کو سراہا۔انہوں نے کہا سید حامد سے چاہے کسی مسئلے پر اختلاف ہو مگر یہ اعتراف کیا جاتا ہے کہ انہوں نے جو کیا خلوص دل سے دیا۔ 
 ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں نے کہا کہ دہلی میں درجنوں ایسے افراد موجود ہیں جو اعلا عہدوں پر فائز رہے، مگر ریٹائرمنٹ کے بعد وہ گوشہ عافیت میں زندگی گزار رہے ہیں جب کہ سید حامد ریٹائرمنٹ کے بعد مسلسل ملت کی بہبود کی فکرکرتے رہے، حالانکہ وہ چاہتے تو سفارت کی پیش کش قبول کرلیتے،یا کوئی اور بڑا عہدہ حاصل کرلیتے۔
صدرجلسہ ڈاکٹر سید فارق نے سید حامد کی ہمہ گیراور دلپذیر شخصیت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہ ہماری اصل ذمہ داری یہ ہے کہ جو کام ملت کے لئے وہ کرتے تھے اس کو جاری رکھیں۔ ایم ای ٹی کے جنرل سیکریٹری جناب مظفرعلی نے شرکاء کا شکریہ ادا کیااور کہا یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم ان کی خدمات کو یاد رکھیں اور عمل میں لائیں۔
 آل انڈیا ایجوکیشن موومنٹ کے جنرل سیکریٹری جناب عبدالرشید نے قرارداد تعزیت پیش کی جس میں سید حامد کے چارنکاتی پروگرام، سب کے لئے اور بلند معیار تعلیم، حفظان صحت، اصلاح معاشرہ اور فرقہ ورانہ ہم آہنگی کا ذکر کیا اور کہا کہ ہماری ذمہ داری ہے کہ اس مشن کو جاری رکھیں جو سید حامد کو بہت عزیر تھا۔ انہوں ان کو وفات کو ملت کا عظیم نقصان قراردیا۔
تصویر میں دائیں سے بائیں: جناب معصوم مرادابادی، ڈاکٹر ظفرالاسلام خاں، ڈاکٹر سید فاروق، سید منصورآغا اور خطاب کرتے ہوئے جناب عبدالرشید

No comments:

Post a Comment